
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ میں دو ملین سے زائد افراد ایک سنگین انسانی بحران سے گزر رہے ہیں۔ اسرائیلی محاصرہ، شدید بمباری اور انسانی امداد کی مسلسل بندش اس بحران کو قحط میں بدلنے کا باعث بنی ہے۔
اقوام متحدہ کی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے دانستہ طور پر بھوک کو ایک حربے کے طور پر استعمال کیا ہے، جو انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
دوسری جانب، عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کے خلاف نسل کشی کے الزامات پر مقدمہ سننے کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم مغربی میڈیا کی کوریج پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں، کیونکہ اس نے ان بین الاقوامی رپورٹس کو یا تو نظرانداز کیا یا ان کی سنگینی کو کم کرنے کی کوشش کی۔
، مغربی ذرائع ابلاغ نے قحط جیسے شدید مسئلے کو “خوراک کی کمی” یا “غذائی بحران” جیسے مبہم الفاظ میں بیان کیا، تاکہ اصل ذمہ دار پر پردہ ڈالا جا سکے۔ اس کے علاوہ، “نسل کشی”، “قیدیوں کی ہلاکت” اور “بچوں کی اموات” جیسے الفاظ سے بھی شعوری طور پر اجتناب کیا گیا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ غزہ میں ہزاروں بچوں کی ہلاکت، پینے کے پانی کی شدید قلت اور خوراک کی عدم دستیابی جیسے سنگین مسائل کو بھی مناسب انداز میں اجاگر نہیں کیا گیا۔ مغربی میڈیا کی اس متنازعہ اور جانبدارانہ رپورٹنگ پر دنیا بھر سے تنقید سامنے آ رہی ہے، جس میں اسے ایک ذمہ دار کے بجائے حالات کو بے چہرہ انداز میں پیش کرنے کا الزام دیا جا رہا ہے۔