عموماً بچوں کے دانتوں کا اس لئے خیال نہیں رکھا جاتا کہ یہ چند سالوں میں گر جائیں گے اور دوسرے دانت آ جائیں گے
عام طور پر بچوں کے دانتوں کا خیال اس لیے نہیں رکھا جاتا کہ یہ چند سالوں میں گر جائیں گے اور ان کی جگہ مستقل دانت آ جائیں گے۔ تاہم، اس عمر میں اگر دانتوں میں کیڑا لگ جائے، تو بچے سوجن اور درد کی وجہ سے کھانا پینا چھوڑ دیتے ہیں، جس سے ان کی نشوونما اور صحت متاثر ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ، اگلے آنے والے دانتوں میں بھی مختلف مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
نومولود بچوں کے لیے یہ ضروری ہے کہ ان کے منہ کو نرم کپڑے سے صاف کیا جائے۔ بازار میں سیلیکون برش دستیاب ہیں، جنہیں انگلی پر چڑھایا جا سکتا ہے تاکہ بچوں کے منہ کو آسانی سے صاف کیا جا سکے۔ شیرخوار بچوں کو ان کی عمر کے مطابق خاص طور پر تیار کردہ ٹوتھ پیسٹ سے دن میں کم از کم دو مرتبہ اور دانتوں میں چپکنے والی چیزیں کھانے کے فوراً بعد برش کرنا چاہیے۔
اگر بچوں کے دانتوں میں کیڑا لگ رہا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ بچہ دانت صاف نہیں کر رہا، اور اس کی ماں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ خود یا اپنی نگرانی میں بچے کے دانت صاف کروائے اور ضروری علاج کرائے۔
دودھ کے دانتوں میں کیڑا لگنے کی صورت میں، بچے کی پکی داڑھیں آنے کے فوراً بعد اس کو Sealant Fissure سے بھروا لینا چاہیے تاکہ دانتوں میں کیڑا نہ لگے۔ پہلی پکی داڑھ عموماً چھ سے سات سال کی عمر میں نکلتی ہے۔
چار سال سے زائد عمر کے بچوں میں فیڈر، چوسنی یا انگوٹھا چوسنے کی عادت سے دانت ٹیڑھے اور جبڑے کی ساخت میں خرابیاں آ سکتی ہیں۔ اس عادت کو کم عمری میں ختم کرنے کے لیے مختلف آلات استعمال کیے جاتے ہیں، جن کے لیے آپ معالج سے مشورہ کر سکتے ہیں۔ اگر یہ عادت نظر انداز کی جائے، تو بعد میں دانتوں اور جبڑے کو سیدھا کرنے کے لیے مہنگے اور مشکل علاج کی ضرورت پڑ سکتی ہے، جو بچے کی نفسیات پر بھی اثر ڈال سکتا ہے۔
جو بچے رات کو فیڈر کے ساتھ سوتے ہیں، ان کے دانتوں میں کیڑا لگنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ ماں کی ذمہ داری ہے کہ فیڈر کی عادت جلدی ختم کرے، اور اگر فیڈر دی ہی جا رہی ہے تو اس میں چینی یا میٹھا مشروب شامل نہ کیا جائے، اور دودھ پینے کے بعد بچے کے منہ کو صاف کیا جائے۔
بچوں کو میٹھی اور میدے سے بنی چیزیں کم سے کم دینی چاہئیں۔ بچپن ہی سے متوازن اور صحت بخش غذا کی عادت ڈالنی چاہیے، جیسے وٹامن ڈی، سی اور کیلشیم سے بھرپور خوراک، جو بچوں کے دانتوں اور ہڈیوں کو مضبوط بنانے میں مدد دیتی ہے۔