
تیسری قسط پڑھنے کے لئے کلک کریں
…اُس وقت میرے ساتھ ہو رہا تھا۔ میرے ہاتھ تیزی سے چل رہے تھے، اور خیالات خودبخود کاغذ پر منتقل ہو رہے تھے۔ جوابات ایسے مکمل اور مربوط تھے کہ مجھے لگ رہا تھا کوئی میرے اندر سے یہ سب لکھوا رہا ہے۔ میں نے پانچوں سوالات وقت سے پہلے مکمل کر لیے۔ جب آخری لائن لکھی، تو گھڑی کی طرف دیکھا—ابھی پندرہ منٹ باقی تھے۔
میں نے سکون سے کاغذ کو ترتیب سے جمع کیا، ایک بار نظر ثانی کی، اور مطمئن ہو کر کاغذ جمع کروا دیا۔ جیسے ہی کمرہ امتحان سے نکلا، دل میں ایک عجیب سکون اور شکرگزاری کا احساس تھا۔
یہ تجربہ میری زندگی کا ایسا لمحہ بن گیا جو ہمیشہ یادگار رہے گا۔ اللہ کی رحمت اور غازی کی مدد کا خیال دل میں ایک عجیب سا اطمینان دے رہا تھا۔ اس واقعے نے مجھے زندگی میں یہ سبق دیا کہ اللہ پر بھروسہ اور نیکی کے لئے دل کھلا رکھنا کبھی بے فائدہ نہیں ہوتا۔
یہ واقعہ ایک دھندلی صبح کا ہے، جب میں نے اپنی زندگی کے سب سے خطرناک اور غیر یقینی حالات کا سامنا کیا۔ میں ایک اہم امتحان دینے جا رہا تھا، اور وقت کی کمی کے باعث میں نے ایک چلتی ہوئی ٹرین پر سوار ہونے کی کوشش کی۔
ٹرین کی آواز، دھند میں گم پٹریوں کی چرچراہٹ، اور میرے دل کی دھڑکنوں کا شور ایک دوسرے میں مدغم ہو رہے تھے۔ میری انگلیاں ٹرین کے دروازے کے کنارے پر گرفت جمائے ہوئے تھیں، اور دل میں صرف ایک ہی دعا تھی کہ میں کسی بھی طرح کامیاب ہو جاؤں۔ ایک لمحہ ایسا آیا جب میں تقریباً پھسل کر نیچے گرنے والا تھا، لیکن جیسے ہی میں نے اپنی پوری طاقت لگائی، کسی غیر مرئی طاقت نے میرا ساتھ دیا، اور میں ٹرین میں سوار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔
ٹرین کے اندر ماحول نسبتاً خاموش تھا۔ لوگ اپنی دنیا میں گم تھے، لیکن میری نظر ایک کم عمر لڑکے پر پڑی جو ایک کونے میں سہما ہوا بیٹھا تھا۔ کچھ دیر بعد ایک مسافر نے اسے چوری کے الزام میں پکڑ لیا۔ وہ لڑکا خوف سے کانپ رہا تھا اور اس کے چہرے پر آنسو بہہ رہے تھے۔ میرے دل میں رحم آیا، اور میں نے اس لڑکے کی صفائی دی۔ لوگوں نے میری بات مانی، اور لڑکے کو چھوڑ دیا گیا۔ جاتے وقت اس کی آنکھوں میں شکرگزاری کی ایک جھلک تھی، جیسے اس نے کوئی فرشتہ دیکھ لیا ہو۔
جب میں امتحان گاہ پہنچا، تو میرا دل تیزی سے دھڑک رہا تھا۔ وقت کم تھا، اور میری تیاری بھی مکمل نہیں تھی۔ جیسے ہی سوالنامہ میرے ہاتھ میں آیا، میں حیران رہ گیا۔ وہی سوالات تھے جن پر میں نے آخری وقت میں توجہ دی تھی۔ میری آنکھوں سے آنسو رواں ہو گئے، اور میں نے دل ہی دل میں شکر ادا کیا