رپورٹ کے مطابق، ویزا پروسیسنگ پلیٹ فارم ایٹلس (Atlys) نے دبئی کے ویزوں کے مسترد ہونے کی شرح میں 62 فیصد اضافہ ہونے کی اطلاع دی ہے۔ یہ اضافہ متحدہ عرب امارات کے نئے اور سخت ویزا قوانین کی وجہ سے ہوا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان نئے ویزا قوانین کا مقصد جعلی درخواستوں کو روکنا ہے۔ ان قوانین سے پاکستان، بھارت اور دیگر ممالک کے شہری متاثر ہو رہے ہیں، جنہیں اضافی جانچ پڑتال کا سامنا ہے اور جن کے ویزا مسترد ہونے کے امکانات زیادہ ہیں۔ یہ سخت قوانین اس لیے متعارف کرائے گئے کیونکہ دبئی جانے والے تارکین وطن اور کارکنوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔
ایٹلس کی رپورٹ کے مطابق، دبئی کے ویزوں پر کارروائی میں تاخیر ہو رہی ہے، جس میں ڈیڑھ سے دو دن تک کا وقت لگ رہا ہے۔ امارات کے حکام زیادہ احتیاطی تدابیر اختیار کر رہے ہیں اور شہریوں سے اضافی دستاویزات طلب کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ 71 فیصد ویزا درخواستیں کاغذی کارروائی کی کمی یا غلطیوں کی وجہ سے مسترد ہو رہی ہیں۔ اس کی اہم وجوہات میں نئے تقاضوں کو پورا نہ کرنا، پاسپورٹ کی ناقص تصاویر، غلط تصاویر جمع کروانا، یا واپسی کی پروازوں یا ہوٹل کی بکنگ کا مناسب ثبوت فراہم نہ کرنا شامل ہیں۔ یہ بات دستاویزات کی درستگی اور مکمل ہونے کی اہمیت کو واضح کرتی ہے تاکہ کسی بھی تاخیر یا مسترد ہونے سے بچا جا سکے۔ ایٹلس کمپنی کے سی ای او، موہک ناہتا نے کہا کہ دبئی جیسے مقامات کے لیے نئے ویزا قوانین مسافروں کو ایڈجسٹ ہونے اور بہتر تیاری کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ یہ تبدیلیاں ابتدا میں مشکل لگ سکتی ہیں، لیکن یہ درحقیقت سفر کو زیادہ مؤثر بنا سکتی ہیں۔