
جاپان ایئرلائنز (JAL) کو جمعرات کے روز ایک سائبر حملے کا سامنا کرنا پڑا، جس کی وجہ سے 20 سے زائد ملکی پروازوں میں تاخیر ہوئی۔ ایئرلائن نے چند گھنٹوں کی خلل اندازی کے بعد اپنے نظام کو بحال کر لیا۔
یہ واقعہ جمعرات کی صبح اس وقت شروع ہوا جب JAL کا داخلی اور خارجی نظام کو مربوط کرنے والا نیٹ ورک خراب ہو گیا۔ اگرچہ نیٹ ورک میں عارضی مسئلہ پیدا ہوا، لیکن JAL نے واضح کیا کہ پروازوں کی حفاظت پر کوئی اثر نہیں پڑا۔
ایئرلائن نے مسئلے کو “ڈیٹا اوورلوڈ حملہ” قرار دیا، جو نظام کو ضرورت سے زیادہ ٹریفک کے ذریعے متاثر کر کے کریش کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ JAL نے یہ بھی وضاحت کی کہ اس حملے میں کوئی وائرس شامل نہیں تھا اور کسی بھی صارف کا ڈیٹا متاثر نہیں ہوا۔
صبح کے آخر تک، اس حملے کی وجہ سے 24 ملکی پروازیں متاثر ہوئیں، جن میں ہر پرواز 30 منٹ سے زیادہ کی تاخیر کا شکار ہوئی۔ مزید برآں، JAL نے جمعرات کو روانہ ہونے والی ملکی اور بین الاقوامی پروازوں کے لیے ٹکٹوں کی فروخت عارضی طور پر معطل کر دی، جو چند گھنٹوں بعد بحال کر دی گئی۔
جاپان میں سائبر سیکیورٹی ماہرین کے لیے ایک بڑھتا ہوا تشویش کا موضوع بنی ہوئی ہے، خاص طور پر جب ملک اپنی دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط کر رہا ہے اور امریکہ کے ساتھ تعاون کو بڑھا رہا ہے۔ جون میں، جاپان کی خلائی ایجنسی نے 2023 سے سائبر حملوں کی اطلاع دی، حالانکہ کوئی حساس معلومات متاثر نہیں ہوئیں۔ پچھلے سال، ایک سائبر حملے نے ناگویا پورٹ کنٹینر ٹرمینل کی کارروائیوں کو تین دن تک مفلوج کر دیا تھا۔
JAL کے حملے سے متاثر ہونے کے باوجود، جاپان کی دیگر بڑی ایئرلائنز، بشمول ANA ہولڈنگز، اسکائی مارک، اور اسٹار فلائر، محفوظ رہیں۔ سائبر حملے کا وقت خاص طور پر مشکل تھا کیونکہ یہ سال کے آخر کی تعطیلات کے مصروف سفر کے موسم کے ساتھ مطابقت رکھتا تھا۔ ٹوکیو کے ہنیڈا ایئرپورٹ پر مسافر ٹرمینلز میں جمع تھے اور مزید معلومات کا انتظار کر رہے تھے۔
جاپان کی وزارتِ نقل و حمل نے JAL کو ہدایت دی کہ وہ اپنے نظام کی جلد از جلد بحالی کرے اور متاثرہ مسافروں کی مدد کرے۔