16 دسمبر 2014 کو امن اور تعلیم کے دشمنوں نے آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) پشاور پر ہولناک حملہ کیا۔ دہشت گرد صبح 10 بجے کے قریب اسکول کے عقب سے داخل ہوئے، جب آٹھویں، نویں اور دسویں جماعت کے طلبہ آڈیٹوریم میں تربیتی سیشن میں شریک تھے۔
حملہ آوروں نے آڈیٹوریم میں داخل ہوتے ہی اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی، جس سے اسکول کی دیواریں معصوم بچوں کے خون سے رنگین ہو گئیں۔ اس دلخراش حملے میں پرنسپل، اساتذہ، طلبہ اور دیگر عملے سمیت 140 سے زائد افراد شہید ہوئے۔ سکیورٹی فورسز نے فوری کارروائی کرتے ہوئے تمام دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔ یہ المناک واقعہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک اہم موڑ ثابت ہوا، جس کے بعد نیشنل ایکشن پلان تشکیل دیا گیا اور قبائلی علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن کیا گیا۔
اے پی ایس حملے کے بعد واقعے میں ملوث 6 دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا، جنہیں ملٹری کورٹس کی جانب سے سزائے موت دی گئی۔ سانحہ آرمی پبلک اسکول کو ایک دہائی گزر چکی ہے، لیکن اس واقعے کی تلخ یادیں آج بھی قوم کے دلوں میں تازہ ہیں۔
16 دسمبر کے اس المناک دن کی مناسبت سے لاہور، راولپنڈی، اور اسلام آباد سمیت دیگر شہروں میں آج تعلیمی ادارے بند ہیں، جبکہ گجرات اور سیالکوٹ میں بھی تعلیمی ادارے بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سانحہ اے پی ایس اور سقوط ڈھاکہ کی یاد آج بھی ہمیں اتحاد اور امن کی اہمیت کا احساس دلاتی ہے۔