
ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق، سعودی حکام نے بیان دیا ہے کہ شام کے پڑوسی ممالک، خاص طور پر ترکیہ اور دیگر متعلقہ فریقین کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سعودی عرب کو صدر بشار الاسد کے مقام کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں، تاہم ان کے طیارے کی روانگی کی اطلاعات ملی ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ بشار الاسد کی ناکامی کی بنیادی وجہ سیاسی اور مفاہمتی عمل میں اپوزیشن جماعتوں اور دیگر اہم اسٹیک ہولڈرز کو شامل نہ کرنا ہے۔
سعودی عہدیدار کا کہنا تھا کہ ترک حکومت نے بشار الاسد کی حکومت کے ساتھ بات چیت اور تعاون قائم کرنے کی کوشش کی، لیکن ان کوششوں کو مسترد کر دیا گیا۔ اپنے بیان میں سعودی عہدیدار نے مزید کہا کہ ہمیں خدشہ تھا کہ حزب اختلاف اور دیگر اہم فریقین کے ساتھ تعمیری مذاکرات سے گریز شام کے حق میں منفی نتائج لا سکتا ہے۔ ان کے مطابق بشار الاسد کو مشورہ دیا گیا تھا کہ وہ موجودہ غیر یقینی صورتحال کی سنگینی کو نظرانداز نہ کریں، لیکن بدقسمتی سے شام نے اس پر کوئی ٹھوس اقدام نہیں کیا۔ یاد رہے کہ شام کے صدر بشار الاسد نے حال ہی میں عرب لیگ کے اجلاس کے دوران سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی تھی۔