کیا سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کے فیلڈ جنرل کورٹ مارشل میں بطور دفاعی گواہ پیش کیا جا سکتا ہے؟ جنرل فیض کے وکیلوں کی ٹیم نے اس حوالے سے کسی فیصلے کی تصدیق نہیں کی ہے۔ یاد رہے کہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو 12 اگست 2024 کو گرفتار کیا گیا تھا، اور بعد میں آئی ایس پی آر نے اعلان کیا کہ ان کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی باضابطہ کارروائی شروع ہو چکی ہے۔
10 دسمبر کو ان پر فرد جرم عائد کی گئی، جس کے بعد کیس کی سماعت فوجی عدالت میں جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق استغاثہ اپنے گواہوں کو پیش کر رہا ہے، جس کے بعد دفاعی ٹیم اپنے گواہ پیش کرے گی۔ اطلاعات کے مطابق اگر جنرل قمر جاوید باجوہ کو عدالت طلب کرے تو وہ قانونی طور پر پیش ہونے کے پابند ہوں گے۔
جنرل فیض حمید تمام سماعتوں میں شریک ہو رہے ہیں، کیونکہ کورٹ مارشل کے ملزم کے لیے یہ لازم ہوتا ہے۔ ذرائع کے مطابق جنرل فیض صحت مند اور تندرست ہیں۔
جب جنرل فیض حمید کے وکیل میاں علی اشفاق سے دفاعی گواہوں کی فہرست کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے وضاحت کی کہ استغاثہ کے شواہد مکمل ہونے کے بعد دفاعی گواہوں کا انتخاب کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ابھی ابتدائی مرحلہ ہے، اور گواہوں کو پیش کرنے کا وقت ابھی نہیں آیا۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا جنرل قمر جاوید باجوہ کو بطور دفاعی گواہ طلب کیا جا سکتا ہے، تو انہوں نے کہا کہ اس بارے میں فیصلہ مقدمے کی پیش رفت اور اس کے نتائج کے تناظر میں کیا جائے گا۔ میاں علی اشفاق کا کہنا تھا کہ گواہوں کے انتخاب پر کافی غور و خوض کیا جائے گا تاکہ یہ فیصلہ کیس کے حق میں ہو۔
انہوں نے میڈیا رپورٹس کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وکلا کی ٹیم نے ابھی کوئی فہرست حتمی نہیں کی، اور یہ فیصلہ استغاثہ کے گواہوں کی پیشی کے بعد ہوگا۔