لاہور کی تاریخ ہزاروں سال پر محیط ہے اور یہ شہر اپنی ثقافت، فن تعمیر، اور تاریخی اہمیت کے باعث دنیا بھر میں مشہور ہے۔ لاہور کے مختلف ادوار کی مختصر تاریخ درج ذیل ہے:
قدیم دور
لاہور کی تاریخ کا آغاز قدیم زمانے سے ہوتا ہے۔ بعض روایات کے مطابق، یہ شہر راجا رام چندر کے بیٹے لوہ نے آباد کیا تھا اور اسی کے نام پر اسے لاہور کہا گیا۔ قدیم ہندو متون میں بھی لاہور کا ذکر ملتا ہے۔
وسطی دور
مسلمانوں کی آمد سے پہلے، لاہور ہندوؤں اور بدھ مت کے مراکز میں شامل تھا۔ 11ویں صدی میں محمود غزنوی نے اس علاقے پر قبضہ کیا اور یہ اسلامی تہذیب کا مرکز بن گیا۔ بعد میں غوری اور غزنوی خاندانوں کے زیرِ حکومت آیا۔
مغل دور
مغل دور لاہور کی تاریخ کا سنہری دور مانا جاتا ہے۔ مغل بادشاہوں، خاص طور پر اکبر، جہانگیر، اور شاہجہان نے یہاں شاندار عمارتیں اور باغات تعمیر کیے۔ شالامار باغ، بادشاہی مسجد، اور لاہور قلعہ اس دور کے اہم آثار ہیں۔
سکھ دور
1799 میں مہاراجہ رنجیت سنگھ نے لاہور کو اپنی سلطنت کا دارالحکومت بنایا۔ سکھ دور میں شہر نے ثقافتی اور اقتصادی ترقی دیکھی، لیکن مغلیہ طرزِ تعمیر کو نقصان بھی پہنچا۔
برطانوی دور
1849 میں لاہور برطانوی راج کے تحت آیا۔ اس دور میں جدید تعلیمی ادارے، ریلوے، اور دیگر بنیادی ڈھانچے کی تعمیر ہوئی۔ برطانوی دور کے دوران لاہور نے تحریکِ آزادی میں اہم کردار ادا کیا۔
پاکستان کا قیام اور جدید دور
1947 میں پاکستان کے قیام کے بعد، لاہور پاکستان کا ثقافتی اور تعلیمی مرکز بن گیا۔ یہ شہر اردو ادب، موسیقی، اور فلم سازی کا اہم گڑھ ہے۔ آج لاہور کو پاکستان کا دل کہا جاتا ہے اور یہ اپنی زندہ دل ثقافت، روایات، اور تاریخی ورثے کے لیے مشہور ہے۔
لاہور کی تاریخی اہمیت اور خوبصورتی اسے دنیا کے منفرد شہروں میں شامل کرتی ہے۔