
کمہار نے کہا، “تم یہ سوال کسان سے پوچھو۔”
خوفزدہ شخص کسان کے پاس گیا اور پوچھا، “اگر چھ مہینے کی محنت کے بعد تمہاری فصل نہ اگے تو تم کیا کرو گے؟”
کسان نے جواب دیا، “کیا تم نے کبھی کشتی پر سفر کیا ہے؟ اگر تم یہ بات سمجھنا چاہتے ہو تو دریا کے کنارے جاؤ، وہاں فیقہ ملاح ہے، وہ تمہیں سمجھا دے گا۔”
یہ سن کر نوجوان ملاح کے پاس جا پہنچا اور سوال کیا، “اگر کبھی تم دریا کے بیچ جا کر پھنس جاؤ اور تمہاری کشتی ڈوبنے لگے تو کیا کرو گے؟”
ملاح ایک دانا انسان تھا۔ وہ فوراً سمجھ گیا کہ یہ سوال میرے دوست کسان نے اس کے ذریعے بھیجا ہے تاکہ میں اسے ناکامی کے خوف سے نکال کر کامیابی کی امید سے اس کا دل بھر دوں۔
ملاح نے کہا، “بابو، میں زیادہ پڑھا لکھا نہیں ہوں، اس لیے ایسی باتیں میری سمجھ سے باہر ہیں۔ البتہ ایک طریقہ ہے جس سے تمھارے تمام سوالوں کے جواب مل سکتے ہیں۔ آؤ، کشتی کی سیر کرتے ہیں۔”
خوفزدہ نوجوان کشتی میں بیٹھ گیا۔ ملاح نے “بسم اللہ” پڑھ کر کشتی کو دریا میں ڈال دیا۔ جب کشتی دریا کے عین درمیان میں پہنچی تو ملاح نے کہا، “نوجوان، اب یہ بتاؤ، اگر کشتی ڈوب جائے تو کیا ہوگا؟ ہم ابھی دریا کے بیچ ہیں، اور کشتی آگے نہیں جا رہی۔”
یہ سن کر نوجوان گھبرا گیا اور پوچھا، “ایسا کیوں ہو رہا ہے؟”
ملاح نے سکون سے جواب دیا، “شاید موت کا وقت قریب آ گیا ہے۔”
نوجوان یہ سن کر مزید پریشان ہو گیا اور بے بسی سے ملاح کی طرف دیکھنے لگا۔ ملاح نے پھر کہا، “اچھا، یہ تو بتاؤ، اگر تم دریا میں ڈوب کر مر جاؤ تو کیا ہوگا؟”
نوجوان نے گھبرا کر کہا، “نہیں، نہیں! آپ کشتی چلائیں۔ مجھے بتائیں کہ یہ کیسے چلے گی، میں آپ کی مدد
کرتا ہوں۔”
ملاح نے اطمینان سے کہا، “شاید تم یہ نہ کر سکو، اس لیے ہمیں اپنی موت کا انتظار کرنا چاہیے۔”
نوجوان مزید گھبرا گیا اور بولا، “نہیں! میں جینا چاہتا ہوں، میں یوں نہیں مرنا چاہتا۔ براہِ کرم، کچھ کریں، مجھے بچا لیں۔”
ملاح نے سکون سے کہا، “لیکن اب کچھ نہیں ہو سکتا۔ ہم دریا کے بیچ میں ہیں، اور کسی وقت بھی کچھ ہو سکتا ہے۔”
نوجوان یہ سن کر اور زیادہ گھبرا گیا اور رونے لگا۔
ملاح مسکرایا اور کہا، “سنو، نوجوان، کیا تم میری مدد کرو گے؟ آؤ کوشش کرتے ہیں کہ یہاں سے نکلیں۔”
نوجوان نے فوراً حامی بھر لی۔ ملاح نے کہا، “چلو، واپس چلتے ہیں۔” ملاح نے کشتی کو کنارے کی طرف موڑ دیا، اور جلد ہی وہ محفوظ جگہ پر پہنچ گئے۔
کنارے پر پہنچنے کے بعد نوجوان کو کچھ حوصلہ ملا۔ ملاح نے کہا، “بیٹا، جیسے تمہیں یقین تھا کہ یہ کشتی خراب ہوئے بغیر دریا کے پار پہنچ جائے گی، اگر تم ایسا ہی یقین اللہ پر رکھو تو تم کبھی ناکام نہیں ہو گے۔
انسان اس دنیا میں مسافر ہے، لیکن اللہ نے اس کے سفر کو آسان بنانے کے لیے اسباب مہیا کیے ہیں۔ اس نے اپنے بندوں کو کبھی بے سہارا نہیں چھوڑا۔ تمہارا مسئلہ یہ نہیں تھا کہ تم کشتی نہیں چلا سکتے تھے، بلکہ تمہارا مسئلہ یقین اور بے یقینی کے درمیان جھولنا تھا۔
جب کشتی کا ماہر ملاح پریشان نہیں تھا، تو تم کیوں گھبرا رہے تھے؟ زندگی کے حسین مناظر اور دریا کی سیر کا لطف چھوڑ کر تم اندھیروں پر دھیان دے رہے تھے۔”