
ویلنگٹن: نیوزی لینڈ حکومت نے امیگریشن قوانین کو آسان بنانے کے لیے کئی اقدامات کا اعلان کیا ہے، جن میں کام کے تجربے کی مدت، اجرت کے معیار، اور ویزا کی مدت میں تبدیلیاں شامل ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، حکومت نے تارکین وطن کے لیے کام کے تجربے کی ضرورت کو تین سال سے کم کرکے دو سال کر دیا ہے، جس سے انہیں ملک میں ملازمت حاصل کرنے میں مزید آسانی ہوگی۔ مزید برآں، مخصوص مدت کے دوران مزدوروں کی طلب کو پورا کرنے کے لیے ویزا قوانین میں دو اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں: تجربہ کار مزدوروں کے لیے تین سالہ ملٹی انٹری ویزا اور کم ہنر مند افراد کے لیے سات ماہ کا سنگل انٹری ویزا۔ ان تبدیلیوں کا مقصد افرادی قوت کی فوری ضروریات کو پورا کرنا ہے۔
اسی طرح، حکومت نے Accredited Employer Work Visa (AEWV) اور Specific Purpose Work Visa (SPWV) کے تحت درمیانی اجرت کے معیار میں بھی نرمی کر دی ہے۔ نئے قوانین کے تحت، آجر کو ملازمت کے مواقع کی تشہیر اور مارکیٹ کے مطابق تنخواہ کی پیشکش کرنی ہوگی، لیکن انہیں مقررہ تنخواہ کی حد کے مطابق عمل کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ یہ تبدیلی آجر کے لیے مزید آسانی اور ملازمین کے لیے منصفانہ معاوضے کو یقینی بناتی ہے۔
جو لوگ اپنی فیملی کو نیوزی لینڈ لانا چاہتے ہیں، ان کے لیے AEWV ہولڈرز کو سالانہ کم از کم آمدنی 55,844 نیوزی لینڈ ڈالر ظاہر کرنا ہوگی۔ یہ حد 2019 سے نافذ ہے اور اسے اس لیے برقرار رکھا گیا ہے تاکہ تارکین وطن کے خاندان ملک میں رہائش کے اخراجات پورے کر سکیں۔
نیوزی لینڈ نے Australian and New Zealand Standard Classification of Occupations (ANZSCO) کے ہنر کی سطح 4 یا 5 کے تحت درجہ بندی کی گئی ملازمتوں کے لیے ویزا کی مدت دو سال سے بڑھا کر تین سال کر دی ہے۔ دو سالہ ویزا رکھنے والے ملازمین اب ایک سال کی توسیع کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔
مزید برآں، ہنر کی سطح 4 یا 5 کے لیے بھرتی کرنے والے آجروں کو اب 21 دن کی لازمی بھرتی کی مدت پر عمل کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ اس کے بجائے، انہیں صرف عہدوں کی تشہیر اور مقامی امیدواروں کا انٹرویو کرنا ہوگا تاکہ یہ ثابت کیا جا سکے کہ مقامی ملازمتوں کے مواقع فراہم کرنے کی حقیقی کوشش کی گئی ہے۔