نیوزی لینڈ کی حکومت نے ملک میں لیبر کی کمی کو دور کرنے کے لیے ویزا قوانین میں نرمی کا اعلان کیا ہے، جس سے تارکین وطن کے لیے مزید مواقع فراہم ہوں گے۔ نئے قوانین کے تحت، تارکین وطن کے لیے کام کا تجربہ تین سال سے کم کر کے دو سال کر دیا گیا ہے، جس سے انہیں نیوزی لینڈ میں روزگار تلاش کرنا آسان ہوگا۔ نیوز 18 کے مطابق، موسمی لیبر کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے حکومت نے دو نئے ویزا متعارف کروائے ہیں:
- تجربہ کار موسمی مزدوروں کے لیے تین سالہ ملٹی انٹری ویزا
- کم مہارت والے مزدوروں کے لیے سات ماہ کا سنگل انٹری ویزا
ایگریڈیٹڈ ایمپلائر ورک ویزا اور اسپیشفک پرپز ورک ویزا کے لیے درمیانی تنخواہ کے معیار کو بھی کم کیا گیا ہے۔ اب آجران کو نوکریوں کا اشتہار دینے اور مقامی مارکیٹ کے مطابق تنخواہ دینے کی ضرورت ہوگی، مگر وہ مقررہ تنخواہ کی حد کے پابند نہیں ہوں گے، جس سے آجران کو زیادہ لچک فراہم ہوگی۔ تارکین وطن جو اپنے بچوں کو نیوزی لینڈ لانا چاہتے ہیں، ان کے لیے ایگریڈیٹڈ ایمپلائر ورک ویزا ہولڈرز کو کم از کم 55,844 نیوزی لینڈ ڈالر سالانہ آمدنی حاصل کرنا لازمی ہوگا۔ یہ کم از کم حد 2019 سے برقرار تھی، لیکن اب اسے بڑھا دیا گیا ہے تاکہ تارکین وطن اپنے خاندان کے اخراجات برداشت کر سکیں۔
آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی معیاری پیشہ ورانہ درجہ بندی کے مطابق سطح فور یا فائیو میں آنے والے کاموں کے لیے ویزا کی مدت دو سال سے بڑھا کر تین سال کر دی گئی ہے۔ جو ملازمین دو سالہ ویزا رکھتے ہیں، وہ ایک سال کی توسیع کے لیے درخواست دے سکتے ہیں، بشرطیکہ وہ مطلوبہ شرائط پر پورا اتریں۔ اپریل 2025 سے طلبہ یا دیگر ورک ویزا سے ایگریڈیٹڈ ایمپلائر ورک ویزا پر منتقل ہونے والے افراد کو عبوری کام کے حقوق دیے جائیں گے۔ اب طلبہ ماسٹرز کی ڈگری مکمل کرنے کے بعد تین سال تک ملک میں کام کر سکتے ہیں، بشرطیکہ ان کے پاس متعلقہ قابلیت ہو۔ یہ تبدیلیاں تارکین وطن کے لیے نیوزی لینڈ کو زیادہ پرکشش اور روزگار کے مواقع سے بھرپور بنانے کے لیے کی گئی ہیں۔