
امریکا کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں کے بعد ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی جو ان دنوں ترکیہ کے دورے پر ہیں۔ استنبول میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کی مذمت کرتے ہوئے اس کو اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا اور کہا کہ ٹرمپ نے ہم سے دھوکا کیا، اب نتائج کی ذمہ داری امریکا پر ہوگی۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکا کے ساتھ بات چیت کر رہے تھے، تو اسرائیل نے سفارت کاری کو اڑانے کا فیصلہ کیا۔ امریکا نے اسرائیل کو روکنے کے بجائے گرین سگنل دیا اور اس نے کوئی ایسی ریڈ لائن نہیں چھوڑی جو کراس نہ کی ہو۔ اس ہفتے یورپی وزرائے خارجہ سے مذاکرات کیے تو امریکا نے سفارت کاری پر حملہ کر دیا۔ گزشتہ شب امریکا نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے ریڈ لائن کراس کی۔
عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ جھوٹے الزامات لگا کر حملہ کیا جا رہا ہے۔ ایران نے کچھ غلط نہیں کیا۔ ایران 20 سال سے ثابت کر رہا ہےکہ اس کے پاس نیوکلیئر ہتھیار نہیں۔ ہم ہر قسم کی جارحیت کیخلاف کھڑے ہیں، لیکن امریکی حملے کے بعد ایران کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے اور ہم اپنے عوام کے دفاع پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ امریکی حملے کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ صرف ایران کو نہیں پوری دنیا کو اس پر ردعمل دینا ہوگا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ امریکی حملوں پر بین الاقوامی برادری سے فوری ایکشن لینے اور سلامتی کونسل کا فوری ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ سلامتی کونسل امریکی جارحیت کی مذمت کرے۔ آئی اے ای اے بھی فوری ذمہ داری نبھاتے ہوئے معاملےکی تحقیقات کرے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کیا برطانیہ اور یورپی یونین سمجھتے ہیں کہ ایران کو مذاکرات کی میز پر واپس آناچاہیے۔ سفارت کاری کیلیے ہمیشہ دروازے کھلے رکھنے چاہئیں لیکن اب ایسا کچھ نہیں۔ ایران کو مذاکرات کی ٹیبل پر واپس بلانے کا کوئی فائدہ نہیں۔ ایران اس چیز پر کیسے واپس آ سکتا ہے، جہاں کچھ نہیں چھوڑا گیا اور ہم ابھی بھی حملوں کی زد میں ہیں۔ ایران پر مزید حملے روکنا عالمی برادری کی ذمہ داری ہے