پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ ہمیں کوئی توقع نہیں کہ ٹرمپ کے آنے سے ہمارے لیے بھلائی آئیگی، ہمیں عدلیہ سے توقعات ہیں،بانی کوہاؤس اریسٹ کی آفرحکومت اوراسٹیبشلمنٹ کی طرف سے محسن نقوی نے کی ۔نجی ٹی وی کے پروگرام میںگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ چاہتے ہیں مذاکراتی عمل کے دوران بانی کوئی بیان نہ دیں، 2سے3دن میں جوچیزیں ہوئیں،اس سے مایوسی پھیل رہی ہے، ہم روزانہ توقع کرتے ہیں ہماری ٹیم کی بانی سے ملاقات ہوگی۔شیرافضل مروت نے کہاکہ خواجہ آصف کا بیان اور ہماری قیادت کی پریس کانفرنس ڈارک پکچر پیش کر رہے ہیں ، امید ہے ہماری مذاکراتی کمیٹی کی (آج)بدھ کو بانی سے ملاقات کرا دی جائے گی، حکومت بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں کرا پا رہی، بانی پی ٹی آئی سے وہی ملاقات کراتے ہیں،حکومت کا عمل دخل نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہاکہ حکومت دلچسپی لیتی تو بانی سے مذاکراتی کمیٹی کی ملاقات ہو چکی ہوتی، سپیکر قومی اسمبلی سے بات کرنے کی کوشش کی،انہوں نے فون نہیں اٹھایا، مذاکرات کے 2ادوار میں مثبت چیزیں ہوئیں، حکومتی عمائدین اتنے بے بس تو نہیں ہو سکتے کہ ملاقات نہ کرا سکیں، اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی سے ملاقات کیلئے ایک دن رکھا ہوا ہے، ایک دن بھی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں کرائی جارہی۔شیر افضل مروت نے کہا کہ مذاکرات آگے نہ بڑھے تو شاید دوبارہ ٹیبل پر آنا مشکل ہو گا، اگر ملاقات نہیں کرانی توآنے والا وقت ہمارے لیے ماضی سے بدتر ہو گا، لگتاہے ان کی سوچ کچھ اور ہے، 2ڈھائی سال میں ہم پرشفقت ہوتی تو ہمارے رویے بدل چکے ہوتے، بانی جو باتیں کر رہے ہیں،ماضی میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے بھی کیں، رچرڈ گرنیل کی اپنی رائے ہے۔انہوںنے کہاکہ بانی کوہاؤس اریسٹ کی آفرحکومت اوراسٹیبشلمنٹ کی طرف سے محسن نقوی نے کی، بانی پی ٹی آئی کے ہاس اریسٹ کی آفر مسترد کردی گئی، بانی کو 22دسمبر کو رہا کرنے کی پیشکش بھی محسن نقوی کی طرف سے کی گئی، اب کوئی بیک ڈور مذاکرات نہیں ہو رہے، محسن نقوی کو مذاکرات کا حصہ بناتے تو اب تک ملاقات ہو چکی ہوتی۔