
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نئے ٹیرف کے اعلان کے بعد امریکی مارکیٹ پانچ سال کی کم ترین سطح تک گرگئی ہے۔
امریکا میں مارچ 2020 کے بعد ایک دن میں اسٹاک مارکیٹس میں سب سے بڑی کمی ریکارڈ کی گئی، تمام بڑے انڈیکسز میں تقریبا 6 فیصد کمی ہوئی، اس کے علاوہ امریکی سرمایہ داروں کے تقریباً 3 اعشاریہ ایک ٹریلین ڈالر ڈوب گئے۔
امیرکی میڈیا کے مطابق ڈاؤ جونز چار فیصد، نیسڈیک چھ فیصد اور ایس اینڈ پی چار اعشاریہ آٹھ فیصد گرگیا، وال اسٹریٹ جنرل ڈالر انڈیکس ایک اعشاریہ تین فیصد نیچے آگیا۔
جے پی مارگن کا کہنا ہے امریکا اور دنیا بھر میں نئی کساد بازاری کا خدشہ ہے، ٹیرف کے فیصلے سے امریکی معیشت تقریبا ساٹھ فیصد کساد بازاری کا شکار ہوسکتی ہے۔
امریکی خبررساں ایجنسی کے مطابق ٹیرف کے اعلان کے بعد تیل کی قیمتوں سے ڈالر کی قدر اور بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے شیئرز کی قیمتوں تک ہر چیز میں گراوٹ دیکھی گئی۔