
بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے اقدام پر پاکستان نے باضابطہ طور پر سفارتی نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
انڈس واٹر کمیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ معاہدے کی معطلی پر قانونی، آئینی اور تکنیکی پہلوؤں سے مکمل مشاورت مکمل کر لی گئی ہے۔ وزارت خارجہ، وزارت آبی وسائل اور وزارت قانون نے ابتدائی تیاری مکمل کرتے ہوئے نوٹس کے مسودے پر کام مکمل کر لیا ہے۔
حکام کے مطابق نوٹس میں بھارت سے مطالبہ کیا جائے گا کہ وہ معاہدے کو معطل کرنے کی وجوہات واضح طور پر بیان کرے۔ ساتھ ہی اس معاملے کو بین الاقوامی فورمز پر بھی بھرپور طریقے سے اٹھانے کا منصوبہ زیر غور ہے تاکہ بھارت کی جانب سے ہونے والی مبینہ آبی زیادتی کو دنیا کے سامنے مؤثر انداز میں پیش کیا جا سکے۔
پاکستان کا مؤقف ہے کہ اس کا عمل ہمیشہ عالمی قوانین کے مطابق رہا ہے اور سندھ طاس معاہدے کی مکمل پاسداری کی گئی ہے۔ اس ضمن میں قانونی و اخلاقی اعتبار سے پاکستان کو برتری حاصل ہے، اور توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ بھارت کو اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنا پڑے گی۔
حکام نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں تمام اقدامات وفاقی حکومت اور کابینہ کی حتمی منظوری سے کیے جائیں گے تاکہ پاکستان کا مؤقف ایک منظم اور مضبوط انداز میں عالمی سطح پر پیش کیا جا سکے۔