چیمپئنز ٹرافی کے حوالے سے رواں ہفتے کسی اہم فیصلے کا امکان بڑھ گیا ہے، پی سی بی کے اعلیٰ افسران دبئی میں آئی سی سی کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں۔ بھارت کی جانب سے ابتدائی مزاحمت کے بعد زیادہ تر شرائط قبول کر لی گئی ہیں، اور بھارتی ٹیم کے نہ آنے سے پاکستان کو ہونے والے نقصان کی تلافی کے بارے میں بھی بات چیت جاری ہے۔
یاد رہے کہ پی سی بی نے ایک پارٹنرشپ معاہدہ پیش کیا تھا جس کے تحت بھارت چیمپئنز ٹرافی کے میچز نیوٹرل مقام دبئی میں کھیلے گا، جبکہ پاکستان آئی سی سی کے بھارت میں ہونے والے ایونٹس کے میچز بھی نیوٹرل مقام پر کھیلے گا۔ اگر دونوں فریقین چیمپئنز ٹرافی کے پارٹنرشپ فارمولے پر متفق نہ ہوئے تو ووٹنگ کی جائے گی۔
بھارت سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بی سی سی آئی نے پی سی بی کے پارٹنرشپ فارمولے کو مسترد کر دیا ہے، تاہم اب چیمپئنز ٹرافی کا حتمی فیصلہ آئی سی سی کی بورڈ میٹنگ میں کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ آئی سی سی کی ون ڈے ورلڈکپ 1996 اور 2008 کے ایشیا کپ کے بعد، پاکستان کو پہلی بار چیمپئنز ٹرافی 2025 کی میزبانی مل رہی ہے۔ اس ایونٹ کے تمام میچز اگلے سال 19 فروری سے 19 مارچ تک پاکستان کے تین بڑے شہروں کراچی، لاہور اور راولپنڈی میں کھیلے جائیں گے۔
تاہم بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے اپنی حکومت کی جانب سے پاکستان کا دورہ کرنے کی اجازت نہ ملنے پر پاکستان میں میچز کھیلنے سے انکار کیا اور اپنی میچز کو نیوٹرل مقام پر منتقل کرنے کی تجویز دی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نیوٹرل وینیو پر کھیلنے سے انکار کرتے ہوئے بھارت کے بغیر ٹورنامنٹ کرانے پر مصر ہے۔ بھارت نے 2008 کے ایشیا کپ کے بعد سے پاکستان میں کوئی میچ نہیں کھیلا اور 2012 میں پاکستان کے بھارت دورے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کوئی دو طرفہ سیریز بھی نہیں ہوئی۔
گزشتہ سال بھی پاکستان نے ایشیا کپ کی میزبانی کی تھی، لیکن بھارت نے پاکستان آنے سے انکار کیا جس کے نتیجے میں ہائبرڈ ماڈل کے تحت بھارت کے تمام میچز سری لنکا میں شیڈول کیے گئے تھے۔ جہاں کولمبو میں کھیلے گئے فائنل میں بھارت نے سری لنکا کو شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔ پاکستان اس چیمپئنز ٹرافی میں دفاعی چیمپئن کے طور پر شریک ہوگا، جسے آخری بار 2017 میں سرفراز احمد کی قیادت میں جیتا تھا۔