کرکٹ میں باؤنسرز ہمیشہ سے ہی بلے بازوں کے لیے خوف کا باعث رہے ہیں، جہاں تیز گیند بازوں نے تاریخ کی کچھ خطرناک ترین گیندیں کروائی ہیں۔
1. بریٹ لی کا خطرناک باؤنسر
2002 کے آخر میں آسٹریلیا کے بریٹ لی کا باؤنسر کبھی نہ بھلایا جا سکنے والا لمحہ ہے۔ پرتھ میں ایشز سیریز کے دوران انگلینڈ کے ایلکس ٹیودر کو 144.1 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ایک باؤنسر ہیلمٹ پر لگا، جس سے ان کی کھوپڑی کی ہڈی ٹوٹ گئی۔ یہ چوٹ اتنی شدید تھی کہ ٹیودر کو اسٹریچر پر میدان سے باہر لے جانا پڑا، اور ان کا دورہ قبل از وقت ختم ہو گیا۔
2. کورٹنی والش کا خوفناک وار
دوسرے نمبر پر ویسٹ انڈیز کے کورٹنی والش ہیں، جو 1980 اور 1990 کی دہائیوں میں بلے بازوں کے لیے ڈراؤنا خواب تھے۔ اینٹیگوا میں انگلینڈ کے رابن اسمتھ کے خلاف ان کا باؤنسر نمایاں ہے۔ رابن اسمتھ، جو اپنی جرات کے لیے جانے جاتے تھے، والش کی گیند کا سامنا نہ کر سکے اور ان کا جبڑا ٹوٹ گیا، جس کے بعد وہ ریٹائرڈ ہرٹ ہو کر علاج کے لیے انگلینڈ واپس چلے گئے۔
3. میلکم مارشل کا یادگار باؤنسر
تیسرے نمبر پر ایک اور ویسٹ انڈین لیجنڈ میلکم مارشل آتے ہیں۔ 1984 میں انہوں نے انگلینڈ کے اینڈی لائیڈ کے خلاف ایک ایسا باؤنسر کروایا جو ان کے کیریئر کا اختتام کر گیا۔ لائیڈ، جو اس میچ میں صرف 10 رنز بنا سکے، زخمی ہو کر اسپتال پہنچے۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جو ٹیسٹ کرکٹ میں بغیر آؤٹ ہوئے اننگز کا آغاز کر کے ریٹائر ہوئے۔
4. شعیب اختر کا خطرناک اسپیل
چوتھے نمبر پر پاکستان کے شعیب اختر ہیں، جو اپنی رفتار کے لیے دنیا بھر میں مشہور تھے۔ شعیب کے باؤنسر ہمیشہ بلے بازوں کے لیے مشکل ثابت ہوتے تھے۔ ویسٹ انڈیز کے عظیم بلے باز برائن لارا ان کے ایک خطرناک باؤنسر کا شکار ہوئے، جو انہیں گراؤنڈ پر گرا گیا۔
5. کرٹلی ایمبروز کی دہشت
پانچویں نمبر پر ویسٹ انڈیز کے کرٹلی ایمبروز ہیں، جو والش کے ساتھ مل کر دنیا کی سب سے خطرناک بولنگ جوڑی بناتے تھے۔ 1992 میں آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کے خلاف ان کا ایک باؤنسر یادگار ہے۔ ایمبروز کی بلند قامت اور رفتار کی بدولت وہ سب سے مشکل پچوں پر بھی خطرناک باؤنس حاصل کرنے میں کامیاب رہتے تھے، اور یہ باؤنسر ان کی مہارت کا واضح ثبوت تھا۔