امریکہ میں ایک 15 سالہ لڑکے کے ہاتھ میں پکڑا ہوا ویپ پھٹ گیا، جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہو گیا اور اس کی انگلیاں کاٹنی پڑ گئیں۔
پیپل کے مطابق، کیلیفورنیا کے رہائشی ایڈن ڈین ایڈمز کو ویپنگ کی اجازت نہیں تھی اور اس کے والدین نے اسے ویپنگ کے صحت پر منفی اثرات کے بارے میں خبردار کیا تھا۔ اس کے باوجود، ایڈن چھپ کر ویپنگ کرتا رہا اور اکثر پڑوس میں واک کے دوران ویپ کرتا تھا۔ ایک دن جب وہ گھر سے چھپ کر ویپنگ کرنے نکلا، اس کی ڈیوائس اچانک پھٹ گئی جس کے نتیجے میں اسے شدید زخمی ہونا پڑا۔
ایڈن کے والد، رابرٹ ڈین ایڈمز نے اس دردناک واقعے کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ جب ایڈن کا ویپ ڈیوائس ٹھیک سے کام نہیں کر رہا تھا، تو اس نے اسے زمین پر مار کر ٹھیک کرنے کی کوشش کی۔ جیسے ہی ایڈن نے اسے اپنے منہ کے قریب لے جا کر استعمال کرنے کی کوشش کی، وہ اچانک پھٹ گیا۔
رابرٹ کے مطابق، دھماکے کے وقت ویپ کے ٹکڑے اُڑ کر ایڈن کے چہرے کو لگے اور اس کی انگلیاں شدید زخمی ہو گئیں۔ 15 سالہ ایڈن سڑک پر آیا اور ایک گاڑی روکی، جس کے ڈرائیور نے اسے فوراً گھر پہنچایا۔ رابرٹ نے بتایا کہ اس کے بیٹے کے دونوں ہاتھوں کی حالت انتہائی خراب تھی، اس کی قمیص خون سے بھر چکی تھی اور اس کے بال بھی جھلس گئے تھے۔
رابرٹ نے مزید بتایا کہ ایڈن کے ہاتھ کی ہتھیلی اندر سے باہر کی طرف مڑ چکی تھی، اس کی انگلیاں لٹک رہی تھیں اور ہڈیاں، ہاتھ کے جوڑ اور لیگامنٹس سب نظر آ رہے تھے۔ اس کے پورے بائیں ہاتھ کا اندرونی حصہ مکمل طور پر کھلا ہوا تھا۔
رابرٹ کے مطابق، دھماکے نے اس کے انگوٹھے کو تقریباً مکمل طور پر الگ کر دیا تھا اور اس کے انڈیکس اور درمیانی انگلی کے کچھ حصے کاٹنے پڑے۔ ایڈن کو فوراً ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے کئی گھنٹوں کی سرجری کے بعد اس کے انگوٹھے کو بچانے میں کامیابی حاصل کی۔
ایڈن کے والد نے ویپنگ کی بڑھتی ہوئی مقبولیت پر اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ چیز اچانک سامنے آئی ہے اور اب یہ بچوں کے لیے ایک انتہائی خطرناک آلہ بن چکی ہے۔