
مریم اور سارہ بچپن سے ہی بہترین دوست تھیں۔ دونوں نے ایک ساتھ سکول کی پڑھائی مکمل کی، چھٹیاں گزاریں، اور زندگی کے اہم لمحے ایک دوسرے کے ساتھ گزارے۔ مریم ہمیشہ سارہ کی طرف دیکھتی تھی جیسے وہ اس کی سب سے قریبی دوست ہے۔ سارہ کی زندگی میں مریم کا مقام بے حد اہم تھا اور وہ اسے کبھی تنہا نہیں چھوڑتی تھی۔
لیکن جیسے جیسے وقت گزرتا گیا، مریم کو کچھ عجیب سی باتیں محسوس ہونے لگیں۔ سارہ اکثر مریم سے چھپ کر دوسروں کے ساتھ وقت گزارنے لگیں، اور جب وہ دونوں ملتی بھی، تو سارہ کی باتیں کچھ عجیب سی ہوتی تھیں۔ وہ مریم کی کامیابیوں کا مذاق اُڑاتی، اور اس کی ناکامیوں پر چپکے سے ہنستی۔
ایک دن مریم نے سارہ کو اپنے دل کی بات بتائی، کہ وہ ایک نئی نوکری حاصل کرنا چاہتی ہے، اور اس کا خواب تھا کہ وہ ایک دن کامیاب ہو کر اپنے والدین کا نام روشن کرے۔ سارہ نے ہنستے ہوئے کہا، “تمہیں کبھی نہیں لگے گا کہ تم یہ کر پاؤ گی۔ تمہاری تو قسمت ہی نہیں ہے!”
یہ بات مریم کے دل پر گہرا اثر چھوڑ گئی، مگر وہ اسے نظرانداز کرنے کی کوشش کرتی رہی۔ لیکن جوں جوں دن گزرتے گئے، سارہ کی باتوں اور برتاؤ میں مزید تبدیلی آئی۔ جب بھی مریم کی زندگی میں کوئی خوشی آتی، سارہ کی ردعمل کچھ عجیب ہوتا تھا۔ مثلاً، جب مریم نے نئے کپڑے خریدے تو سارہ نے کہا، “واہ، اتنے مہنگے کپڑے؟ کیا تمہیں لگتا ہے کہ یہ تم پر اچھے لگتے ہیں؟”
مریم کو سمجھ میں آ رہا تھا کہ سارہ کا رویہ بدل چکا تھا، اور اس نے کچھ دنوں تک سوچا کہ شاید یہ صرف ایک عارضی بات ہو، مگر پھر ایک دن اسے حقیقت کا پتا چلا۔ مریم نے سارہ کے ساتھ ایک تقریب میں شرکت کرنے کی منصوبہ بندی کی تھی، مگر سارہ نے آخری لمحے میں اپنا پلان بدل دیا اور مریم کو بتایا کہ وہ کسی اور کے ساتھ جا رہی ہے۔
مریم نے جب سارہ سے پوچھا کہ ایسا کیوں کیا، تو سارہ نے جواب دیا، “کیوں؟ تم نے تو پہلے بھی کہا تھا کہ تمہیں ان محفلوں میں نہیں جانا، اور تم تو ہمیشہ اپنے کام میں ہی مگن رہتی ہو۔”
یہ بات مریم کے دل پر ایک شدید ضرب بنی۔ وہ جو سمجھ رہی تھی کہ سارہ اس کی سچی دوست ہے، وہ دراصل ایک خودغرض اور منافق دوست نکلی۔ سارہ کو مریم کی کامیابیوں، خوشیوں اور ترقی سے کوئی دلچسپی نہیں تھی، بلکہ وہ تو بس اس کی ناکامیوں کا انتظار کر رہی تھی، تاکہ اس کا مذاق اُڑا سکے۔
مریم نے فیصلہ کیا کہ وہ اب سارہ کے ساتھ اپنا رشتہ ختم کرے گی۔ اس نے سارہ سے دور ہو کر اپنی زندگی پر توجہ مرکوز کی اور وہ جان گئی کہ کبھی کبھی سب سے زیادہ دکھ ہمیں اپنی قریبی دوستوں سے ہی ملتا ہے۔ وہ سچ میں جان گئی کہ “قریب ترین دوست ہمیشہ سچا دوست نہیں ہوتا”۔
وقت گزرنے کے ساتھ، مریم نے اپنی زندگی کو نئی روشنی دی، اور اس نے یہ سیکھا کہ حقیقی دوست وہ ہیں جو آپ کی کامیابیوں میں خوش ہوتے ہیں، اور آپ کی ناکامیوں میں آپ کا ساتھ دیتے ہیں۔ وہ اب اس بات پر یقین رکھتی تھی کہ صرف وہ لوگ جو آپ کی حقیقی قدر کرتے ہیں، ہی آپ کے زندگی کے حقیقی دوست ہیں۔
یہ کہانی مریم کی سیکھنے کی داستان ہے کہ ایک “قریبی دوست” ہمیشہ سچا نہیں ہوتا، اور انسان کو اپنے آپ پر یقین رکھنا چاہیے۔