
بنگلہ دیش سے فرار ہو کر بھارت میں پناہ لینے والی شیخ حسینہ نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ کے ذریعے بیان جاری کیا کہ محمد یونس عسکریت پسندوں کی مدد سے حکومت چلا رہے ہیں اور انہوں نے ہماری پارٹی عوامی لیگ پر پابندی لگائی۔
شیخ حسینہ نے کہا کہ جب امریکا نے سینٹ مارٹن جزیرہ مانگا تو میرے والد شیخ مجیب الرحمان رضامند نہیں تھے، انہوں نے اپنی جان دے دی جبکہ میرا بھی وہی مقصد ہے کیونکہ میں نے کبھی اقتدار میں رہنے کیلیے ملک بیچنے کا سوچا ہی نہیں۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ملک کے عوام نے اپنے بابائے قوم شیخ مجیب الرحمن کی پکار پر لبیک کہا، ہتھیار اٹھائے، لڑے اور اپنی جانوں کے نذرانے دے کر 30 لاکھ لوگوں کو آزاد کیا۔
’اس ملک کی سرزمین کا ایک انچ بھی کسی کے حوالے نہیں کیا جا سکتا لیکن آج کیسی بدقسمتی ہے کہ ایک ایسا شخص اقتدار میں آیا ہے جسے عوام بے حد پسند کرتے تھے جو آج اقتدار میں آنے کے بعد بالکل بدل گیا۔‘
شیخ حسینہ نے اپنی سیاسی جماعت عوامی لیگ پر پابندی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے آئین کو ایک طویل جدوجہد اور جنگ آزادی کے ذریعے حاصل کیا، غیر قانونی طور پر اقتدار پر قبضہ شخص کو آئین کو چھونے کا حق کس نے دیا؟
ان کا کہنا تھا کہ محمد یونس کے پاس عوام کا مینڈیٹ نہیں، ان کی کوئی آئینی بنیاد نہیں، چیف ایڈوائزر کے عہدے کی بھی کوئی بنیاد نہیں اور اس کا کوئی وجود نہیں۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ وہ پارلیمنٹ کے بغیر قانون کیسے بدل سکتے ہیں؟ یہ غیر قانونی ہے۔