اسلام آباد: احتجاج کی آڑ میں دہشت گردی، 610 مظاہرین گرفتار، 200 گاڑیاں ضبط
اسلام آباد پولیس نے حالیہ احتجاج کے دوران مبینہ دہشت گردی کے الزامات میں اہم گرفتاریاں اور ضبطگیاں کی ہیں۔ آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی اور چیف کمشنر محمد علی رندھاوا نے پریس کانفرنس کے دوران اس حوالے سے اہم تفصیلات پیش کیں۔
آئی جی علی ناصر رضوی کا کہنا تھا کہ “احتجاج کی آڑ میں دہشت گردانہ کارروائیاں کی جا رہی تھیں۔ گزشتہ روز 610 مظاہرین کو گرفتار کیا گیا، جبکہ 200 سے زائد گاڑیاں بھی قبضے میں لی گئیں۔” ان کا کہنا تھا کہ مظاہرین اپنے ساتھ اسلحہ لائے تھے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر سیدھی فائرنگ کی گئی۔
انہوں نے مزید کہا، “احتجاج اور دہشت گردی میں واضح فرق ہوتا ہے۔ احتجاج کا حق سب کو حاصل ہے، لیکن یہ کیسا احتجاج ہے جس میں اداروں پر حملے کیے جائیں؟”
پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ احتجاج کے دوران رینجرز کے تین جوان شہید ہوئے، جبکہ مظاہرین میں غیر ملکی عناصر کی موجودگی پر بھی تشویش ظاہر کی گئی۔
آئی جی اسلام آباد نے انکشاف کیا کہ “گزشتہ روز 19 افغان شہریوں کو گرفتار کیا گیا۔ یہ افراد بغیر این او سی اسلام آباد میں رہائش پذیر تھے، اور دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث پائے گئے۔” ان کا کہنا تھا کہ ایسے غیر ملکی افراد کو کسی بھی صورت میں دہشت گردانہ کارروائیوں کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
چیف کمشنر محمد علی رندھاوا نے مزید کہا کہ ان گھروں تک بھی کارروائی کی جا رہی ہے جہاں یہ مشتبہ گاڑیاں پارک کی گئی تھیں۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے اس معاملے میں کوئی نرمی نہیں برتیں گے، اور ایسے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
(بحوالہ: جنگ)