
گلوکار اور اداکار بلال سعید نے بتایا ہے کہ وہ حافظِ قرآن ہیں اور ان کی شادی کو تقریباً 15 سال ہو چکے ہیں۔
ایک نجی نیوز چینل کے پروگرام میں گلوکار بلال سعید نے انکشاف کیا کہ ان کا پہلا میوزک البم 2012 میں ریلیز ہوا تھا، اور دلچسپ بات یہ ہے کہ اس البم کے وہ گانے مقبول ہوئے جنہیں وہ شروع میں شامل کرنا نہیں چاہتے تھے۔ بلال سعید نے بتایا کہ اب 12 سال بعد وہ نیا البم ریلیز کرنے جا رہے ہیں اور اس سے انہیں بڑی توقعات ہیں۔ ان کے مطابق، پچھلی دہائی کے دوران میوزک ایلبمز کا رجحان کم ہو گیا ہے، اس لیے انہوں نے سنگل گانے ریلیز کیے، لیکن اب نئی نسل میں اپنی جگہ بنانے کے لیے یہ نیا البم تیار کیا ہے۔
بلال سعید نے کہا کہ مدرسے سے غیر حاضری اور چھٹیاں کرنے کے باوجود وہ حافظِ قرآن بنے، اور اس کے کافی وقت بعد انہوں نے گلوکاری کا آغاز کیا۔ انہوں نے بتایا کہ حافظِ قرآن ہونے کے باوجود گلوکاری شروع کرنے پر انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور کئی بار تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ وہ کہاں چلتے، وہاں لوگوں کی نظروں سے بچنے کی کوشش کرتے تھے۔ بلال سعید نے مزید کہا کہ جب ان کا پہلا گانا ریلیز ہو کر مشہور ہوا تو وہ اپنے مدرسے کے استاد کو دور سے دیکھ کر راستہ بدل دیتے تھے۔
بلال سعید نے حافظِ قرآن ہونے کے باوجود گلوکاری کرنے کا کریڈٹ اپنے والد کو دیا اور کہا کہ والد نے انہیں گلوکاری کی اجازت دی کیونکہ وہ چاہتے تھے کہ ان کا بیٹا بعد میں یہ نہ کہے کہ والد نے اس پر سختی کی اور اپنی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے کا موقع نہ دیا۔