
ترجمان کیرولین لیویٹ کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے جو تجویز آج پہلے حماس کو پیش کی تھی اسے اسرائیل کی حمایت حاصل تھی۔
لیویٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ “اسرائیل نے حماس کو بھیجے جانے سے پہلے ہی اس تجویز پر دستخط کر دیے تھے، میں اس بات کی بھی تصدیق کر سکتی ہوں کہ یہ بات چیت جاری ہے، اور ہم امید کرتے ہیں کہ غزہ میں جنگ بندی ہو گی تاکہ ہم تمام یرغمالیوں کو گھر واپس کر سکیں۔
لیویٹ نے کہا کہ وہ مزید تبصرہ نہیں کر سکتی کیونکہ وہ یہ نہیں جانتی کہ حماس نے اس تجویز کو قبول کیا ہے یا نہیں، یقینی طور پر، اگر ایسا ہوتا ہے اور جنگ بندی عمل میں آتی ہے، تو آپ اسے خود، صدر ٹرمپ یا خصوصی ایلچی وٹکوف سے سنیں گے۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان ممکنہ جنگ بندی معاہدے کا مسودہ سامنے آگیا ہے۔
عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف نے 60 روزہ جنگ بندی پر زور دیا ہے اور حماس نے اسرائیل کو 10 زندہ قیدیوں اور 18 لاشوں کی حوالگی کا وعدہ کرلیا ہے۔
غزہ میں امداد کی فراہمی اور قیدیوں کی رہائی کے لیے امریکا، مصر اور قطر کی مشترکہ ضمانت ہوگی۔
رپورٹ کے مطابق ٹرمپ کی ضمانت کے تحت اسرائیل نے جنگ بندی کی پابندی کا وعدہ کیا ہے، جنگ بندی مسودے میں شامل ہے کہ اسرائیلی فورسز کا غزہ سے انخلا ہوگا۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے مسودے پر مشاورت کے لیے اجلاس طلب کرلیا، نئے معاہدے سے طویل جنگ بندی کے مذاکرات کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔
جنگ بندی میں نئی امریکی تجویز میں 60 دنوں کی جنگ بندی شامل ہے۔
نئی تجویز کے مطابق 10 زندہ اسرائیلی شہریوں کی رہائی اور 18 لاشوں کی واپسی ہوگی، جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیل 1100 سے زائد فلسطینی قیدیوں کو رہا کریگا۔